Jump to content

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب

From Wikisource
دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
by حسن بریلوی
317143دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتابحسن بریلوی

دیکھے اگر یہ گرمئ بازار آفتاب
سر بیچ کر ہو تیرا خریدار آفتاب

وہ حسن خود فروش اگر بے نقاب ہو
مہتاب مشتری ہو خریدار آفتاب

پوشیدہ گیسوؤں میں ہوا روئے پر ضیا
ہے آج میہمان شب تار آفتاب

اس کی تجلیوں سے کرے کون ہم سری
ہو جس کے نقش پا سے نمودار آفتاب

احباب کو حسنؔ وہ چمکتی غزل سنا
ہر لفظ سے ہو جس کے نمودار آفتاب


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.