دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا
Appearance
دیوانوں میں ذکر دل دیوانہ رہے گا
جب میں نہ رہوں گا مرا افسانہ رہے گا
گیسو کی بھی نگہت سے وہ بیگانہ رہے گا
دیوانہ تری زلف کا دیوانہ رہے گا
مجنوں نے کہا نجد میں مجھ سے دم آخر
آباد ترے دم سے یہ ویرانہ رہے گا
ہاتھوں میں وہ مہندی بھی ملیں دل کا لہو بھی
دونوں کا مگر رنگ جداگانہ رہے گا
کعبہ کی طرف جانے کو ہم جائیں گے زاہد
دل محو خیال رہ بت خانہ رہے گا
آرام ملے گا نہ زمانے میں جگرؔ کو
دل میں جو نہ تو اے غم جانانہ رہے گا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |