دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
Appearance
دولہن بھی اگر بن کے آئے گی رات
ہمیں بے تمہارے نہ بھائے گی رات
ہمیں ہجر میں خوں رلائے گی رات
ہمارے لہو میں نہائے گی رات
بہت خواب غفلت میں دن چڑھ گیا
اٹھو سونے والو پھر آئے گی رات
ہم اس سے زیادہ سیہ بخت ہیں
ہمیں تیرگی کیا دکھائے گی رات
نہ ٹالے ٹلے گا یہ روز فراق
قسم آج آنے کے کھائے گی رات
سخیؔ اڑ کے بیٹھی ہے گھر پر مرے
بس اب جان ہی لے کے جائے گی رات
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |