Jump to content

دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ

From Wikisource
دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ
by میر تقی میر
315146دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہمیر تقی میر

دنیا سے در گزر کہ گزر گہہ عجب ہے یہ
درپیش یعنی میرؔ ہے جانا جہاں سے بھی
لشکر میں ہے مبیت اسی بات کے لئے
کہتے ہیں لوگ کوچ ہے کل صبح یاں سے بھی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.