دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ روشن ان کا
Appearance
دل ہے روشن کہ ہے دل میں رخ روشن ان کا
زیر فانوس بدن شمع ہے جوبن ان کا
دید ان کی ہے وصال ان کا تصور ان کا
جان ان کی ہے جگر ان کا ہے تن من ان کا
ہیں وہ کاشانۂ دل میں کبھی آنکھوں میں کبھی
خانہ تن ہے مرا گھر بھی اور آنگن ان کا
ہے تصور جو انہیں کا تو وہ ہیں پیش نگاہ
ہو خیال ان کے سوا گر تو ہے رہزن ان کا
ہیں تمہیں میں وہ تم اپنے کو تو دیکھو ہو کون
جن کو کہتے ہو کہ ہے عرش پہ مسکن ان کا
جان ان کی ہے ہر اک جان کہاں پر وہ نہیں
دونوں عالم میں یہی رمز ہے مزمن ان کا
بیٹھے بیٹھے وہ کیا کرتے ہیں ہر گل پہ نظر
دل عاشق ہے مگر سیر کا گلشن ان کا
وہ ہمارے ہیں ہم ان کے ہیں انہیں کا یہ ظہور
جان ان کی ہے یہی جان بھی تن من ان کا
آ کے گھر میں مرے مرداںؔ نہ وہ جانے پائیں
تا قیامت نہ چھٹے ہاتھ سے دامن ان کا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |