دل کی طرف حجاب تکلف اٹھا کے دیکھ
دل کی طرف حجاب تکلف اٹھا کے دیکھ
آئینہ دیکھ اور ذرا مسکرا کے دیکھ
اس دور میں یہ طرز جفا آزما کے دیکھ
دل کے بجائے دل کے سکوں کو مٹا کے دیکھ
تسلیم کی نظر سے کرشمے رضا کے دیکھ
بیگانگی دوست کو اپنا بنا کے دیکھ
اس شورش حیات کو حد سے بڑھا کے دیکھ
یہ فتنہ اور حشر سے پہلے اٹھا کے دیکھ
یوں دیکھتا ہے تیرگی آب و گل میں کیا
شعلوں سے کھیل دل کو جلا اور جلا کے دیکھ
ہر زندگی کا نام نہ رکھ دل کی زندگی
ایمان زندگی پہ نہ لا آزما کے دیکھ
تیری تجلیوں سے کسی طرح کم نہیں
دل کی تجلیوں کو کبھی دل میں آ کے دیکھ
اب کے ادائے خاص سے کر امتحان دل
جو برق طور پر نہ گری ہو گرا کے دیکھ
ہاں اہل دل کے حال سے غفلت محال ہے
اچھا یقیں نہیں تو مجھی کو بھلا کے دیکھ
دنیا کو دیکھنا تو میسر نہیں تجھے
ذرے کو دیکھنا ہے تو دنیا بنا کے دیکھ
فانیؔ سفینہ اب بھی نہ ڈوبے تو کیا کرے
طوفان کو نہ دیکھ ستم نا خدا کے دیکھ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |