دل پر داغ باغ کس کا ہے
دل پر داغ باغ کس کا ہے
دیدۂ تر ایاغ کس کا ہے
مے کدہ صحن باغ کس کا ہے
ساغر گل ایاغ کس کا ہے
داغ چمکا چلی نسیم بہار
یہ ہوا میں چراغ کس کا ہے
کیوں کہیں زلف یار کو سنبل
یاں پریشاں دماغ کس کا ہے
دل پر داغ کی یہی ہے بہار
نہ کھلے خانہ باغ کس کا ہے
ناصحا مغز کیوں پھراتا ہے
چل ترا سا دماغ کس کا ہے
چار عنصر کے سب تماشے ہیں
واہ یہ چار باغ کس کا ہے
عرش عالی پہ فکر عالی ہے
ہم نے پایا سراغ کس کا ہے
کس کا مسکن ہے سینۂ عارف
دل روشن چراغ کس کا ہے
جیب گل کس پہ چاک رہتا ہے
دل میں لالے کے داغ کس کا ہے
دین و دنیا کو ترک کر بیٹھے
اور نام انفراغ کس کا ہے
اے جنوں تیرے واسطے سب ہیں
باغ کس کا ہے راغ کس کا ہے
یار اللہ رے تیرا عالم
دیکھ یہ دل میں داغ کس کا ہے
ماہرو اور بھی ہیں دنیا میں
یوں فلک پر دماغ کس کا ہے
اے صباؔ اس زمیں میں ایسے شعر
ایسا عالی دماغ کس کا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |