دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق
by غلام علی ہمدانی مصحفی
316304دل میں ہے اس کے مدعی کا عشقغلام علی ہمدانی مصحفی

دل میں ہے اس کے مدعی کا عشق
خاک سمجھے ہے وہ کسی کا عشق

اچھی صورت کا ہوں میں دیوانہ
نے مجھے حور نے پری کا عشق

کیوں خفا ہم سے ہو کہ ہوتا ہے
آدمی کو ہی آدمی کا عشق

جان جاتی ہے ہر ادا پہ چلی
نہ سنا ایسی رفتگی کا عشق

خوب روز طلب ہیں اور ہمیں
خار رکھتا ہے مفلسی کا عشق

اپنے موسم میں کیسا ہوتا ہے
نونہالوں کو سرکشی کا عشق

مصحفیؔ اک غزل تو اور بھی لکھ
گر تجھے ہے رقم زنی کا عشق

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse