دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
Appearance
دل میں کسی کو رکھو دل میں رہو کسی کے
سیکھو ابھی سلیقے کچھ روز دلبری کے
فرقت میں اشک حسرت ہم کیا بہا رہیں ہیں
تقدیر رو رہی ہے پردے میں بیکسی کے
آئے اگر قیامت تو دھجیاں اڑا دیں
پھرتے ہیں جستجو میں فتنے تری گلی کے
دے کر مجھے تسلی بے چین کر رہے ہو
ہنستے ہو وعدہ کر کے قربان اس ہنسی کے
یہ حضرت رسا بھی دیوانے ہو گئے ہیں
چکر لگا رہے ہیں اک شوخ کی گلی کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |