Jump to content

دل لے گئی وہ زلف رسا کام کر گئی

From Wikisource
دل لے گئی وہ زلف رسا کام کر گئی
by حاتم علی مہر
303362دل لے گئی وہ زلف رسا کام کر گئیحاتم علی مہر

دل لے گئی وہ زلف رسا کام کر گئی
کعبہ کو ڈھ گئی یہ بلا کام کر گئی

آیا نہ یار موت مرا کام کر گئی
ناکام ہی رہا میں قضا کام کر گئی

زاہد نے بھی نماز کو اپنی قضا کیا
واللہ ان بتوں کی ادا کام کر گئی

اس کی گلی میں خاک ہماری نہ لے چلے
اپنا کبھی نہ باد صبا کام کر گئی

زاہد کی آنکھ میں تو برہمن کے دل میں ہے
تصویر بت بھی نام خدا کام کر گئی

بیمار عشق کو ہوئی صحت وصال سے
اے جالینوس اک یہ دوا کام کر گئی

نالے سے اپنے آہ رسا رات بڑھ گئی
نیزے سے برچھی اور سوا کام کر گئی

وہ اب تو چھیڑ چھیڑ کے دیتے ہیں گالیاں
شکر خدا کہ اپنی دعا کام کر گئی

شکوہ نہیں ہے کچھ ملک الموت سے مجھے
اک رشک حور آ کے مرا کام کر گئی

لیلیٰ کو ہو گیا تری فریاد کا گمان
اے قیس زنگ کی بھی صدا کام کر گئی

چھنوائی خاک مہرؔ فلک بارگاہ کو
چھوٹی سی ایک چیز بڑا کام کر گئی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.