دل دیوانہ عرض حال پر مائل تو کیا ہوگا
Appearance
دل دیوانہ عرض حال پر مائل تو کیا ہوگا
مگر وہ پوچھ بیٹھے خود ہی حال دل تو کیا ہوگا
ہمارا کیا ہمیں تو ڈوبنا ہے ڈوب جائیں گے
مگر طوفان جا پہنچا لب ساحل تو کیا ہوگا
شراب ناب ہی سے ہوش اڑ جاتے ہیں انساں کے
ترا کیف نظر بھی ہو گیا شامل تو کیا ہوگا
خرد کی رہبری نے تو ہمیں یہ دن دکھائے ہیں
جنوں ہو جائے گا جب رہبر منزل تو کیا ہوگا
کوئی پوچھے تو ساحل پر بھروسہ کرنے والوں سے
اگر طوفاں کی زد میں آ گیا ساحل تو کیا ہوگا
خود اس کی زندگی اب اس سے برہم ہوتی جاتی ہے
انہیں ہوگا بھی پاس خاطر قابلؔ تو کیا ہوگا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |