Jump to content

دل بر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں

From Wikisource
دل بر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں (1920)
by علیم اللہ
304404دل بر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں1920علیم اللہ

دل بر کو دلبری سوں منا یار کر رکھوں
پیتم کو اپنے پیت سوں گلہار کر رکھوں

ایک نوم سوں جگاؤں اگر مردہ دل کے تئیں
تا حشر یاد حق منے بیدار کر رکھوں

رہتا ہے دل ہر ایک کا ہر ایک کام میں ایک
اپنا خیال صورت پرکار کر رکھوں

دستا ہے مجھ کو یار کا رخسار گل عذار
تس کی خوشی سوں طبع کو گل زار کر رکھوں

منکے کو من کے لاؤں پھرانے کا جب خیال
تسبیح بدن کی توڑ کے ایک تار کر رکھوں

پیتم کے باج نہیں ہے مرا اختیار کچھ
مجھ دل کو تس کے امر میں مختار کر رکھوں

بے سر اگر اچھے تو اسے سر کروں عطا
دونوں جہاں میں صاحب اسرار کر رکھوں

اندھے کے تئیں علیمؔ لگا عشق کا انجن
سب واصلاں میں واصل دیدار کر رکھوں


This work was published before January 1, 1929 and is anonymous or pseudonymous due to unknown authorship. It is in the public domain in the United States as well as countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 100 years or less since publication.