دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہے
by واجد علی شاہ
304184دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہےواجد علی شاہ

دستار فقیرانہ اک تاج سے افزوں ہے
راہ طرح خم خانہ معراج سے افزوں ہے

ایسے ہی حکومت ہے ایسے ہی عبادت ہے
یہ شاہ فقیرانہ محتاج سے افزوں ہے

چلتے ہو پرستاں میں پریاں ہیں بہت شائق
اب حسن پری خانہ پھر آج سے افزوں ہے

کیا غم ہے چھلک جائے ساغر مرا اے ساقی
وہ تاکنا پیمانہ آماج سے افزوں ہے

پھر ہوئے فزوں دولت اخترؔ یہ دعا دے تو
یہ فقرۂ پیرانہ اک راج سے افزوں ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse