در تعریف اسپ و زیر زماں آصف دوراں نواب آصف الدولہ بہادر
Appearance
وزیر زماں نے لیا ایک اسپ
کہ ہے رشک گلگون باد بہار
نظر پوست سے اس کے آتا ہے خوں
کیا جلد پر اس کے گل کو نثار
اڑا کر اسے بارہا سیر کی
نہ نکلا کبھو ابلق روزگار
کروں اس کی کیا تیزگامی کی شرح
ہرن اس پہ شمشیر سے ہو شکار
ٹک اک کسمساوے جو راکب تو پھر
نہیں اس کو رانوں میں ہرگز قرار
جہاں باگ اچک جائے محبوب کی
عنان دل اس کے ہے پھر اختیار
کرے عزم ابد کا ازل سے اگر
وہ جاں باز جو اس پہ ہووے سوار
کہے اس کو ٹک چھیڑ لے کر کہ ہاں
تو یہ بادپیما کرے یوں گذار
کہ پہلے قدم گرد جو اٹھ چلے
نہ پھرنے تک اس کے وہ بیٹھے غبار
غرض اسپ ہے یا اچنبھا ہے میرؔ
رہیں زیر راں اس کے ایسے ہزار
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |