درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا
Appearance
درد دل پاس وفا جذبۂ ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا
نو گرفتار بلا طرز وفا کیا جانیں
کوئی نا شاد سکھا دے انہیں نالاں ہونا
روکے دنیا میں ہے یوں ترک ہوس کی کوشش
جس طرح اپنے ہی سائے سے گریزاں ہونا
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب
موت کیا ہے انہیں اجزا کا پریشاں ہونا
دفتر حسن پہ مہر ید قدرت سمجھو
پھول کا خاک کے تودے سے نمایاں ہونا
دل اسیری میں بھی آزاد ہے آزادوں کا
ولولوں کے لیے ممکن نہیں زنداں ہونا
گل کو پامال نہ کر لعل و گہر کے مالک
ہے اسے طرۂ دستار غریباں ہونا
ہے مرا ضبط جنوں جوش جنوں سے بڑھ کر
ننگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا
قید یوسف کو زلیخا نے کیا کچھ نہ کیا
دل یوسف کے لیے شرط تھا زنداں ہونا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |