Jump to content

داغ سینے پہ جو ہمارے ہیں

From Wikisource
داغ سینے پہ جو ہمارے ہیں
by محمد دین تاثیر
319022داغ سینے پہ جو ہمارے ہیںمحمد دین تاثیر

داغ سینے پہ جو ہمارے ہیں
گل کھلائے ہوئے تمہارے ہیں

ربط ہے حسن و عشق میں باہم
ایک دریا کے دو کنارے ہیں

کوئی جدت نہیں حسینوں میں
سب نے نقشے ترے اتارے ہیں

تیری باتیں ہیں کس قدر شیریں
تیرے لب کیسے پیارے پیارے ہیں

جس طرح ہم نے راتیں کاٹی ہیں
اس طرح ہم نے دن گزارے ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.