خوں بہانے کا بہانہ ہے بھلا میرے بعد
Appearance
خوں بہانے کا بہانہ ہے بھلا میرے بعد
تین دن پان بھی کھانا نہ ذرا میرے بعد
فاتحہ پڑھ کے وہ رونے جو لگا میرے بعد
شور محشر مرے مدفن پہ اٹھا میرے بعد
سامنا ہوتے ہی یارو وہ برا مانتا ہے
میرا احوال کہو اس سے بھلا میرے بعد
دل احباب نہ مدفن پہ جلا مثل چراغ
پھر گئی ایسی زمانے کی ہوا میرے بعد
قبر کو تکیۂ آغوش بنا کر بیٹھا
میرے قاتل کا کہیں دل نہ لگا میرے بعد
کارواں میں پس و پیش ایک ہے منزل سب کی
ہو گئی رحلت ہر شاہ و گدا میرے بعد
ٹکڑے ہوگا میرے غم میں سر ساغر ساقی
کاٹ ڈالے گی صراحی بھی گلا میرے بعد
نہ رہا بلبل و پروانہ کو عشق گل و شمع
نام کو بھی کوئی عاشق نہ رہا میرے بعد
اے پری زاد تو دیوانہ ہے رسوا ہوگا
زاد دل غیر سے کہنا نہ سنا میرے بعد
اس سا معشوق جہاں میں کوئی مجھ سا عاشق
عرشؔ آگے نہ ہوا تھا نہ ہوا میرے بعد
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |