خوش نما گرچہ مد کا ہالہ ہے
Appearance
خوش نما گرچہ مد کا ہالہ ہے
تیرے کانوں کا بالا بالا ہے
در مے خانہ کا گدا ہوں میں
بے پیالہ مرا پیالہ ہے
دل صد پارہ یہ بغل میں نہ ہو
درد دکھ کا مرے رسالہ ہے
اس نگہ اس مژہ کی کچھ مت پوچھ
ایک برچھی ہے ایک بھالا ہے
ہے دم و ہوش اپنا بے ہوشی
ہوش جب سے یہاں سنبھالا ہے
کیسے وعدہ خلاف سے ؔجوشش
حق تعالی نے کام ڈالا ہے
مجھ کو ہے انتظار و بیتابی
اس کو حیلہ ہے اور حوالہ ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |