خوب رویوں سے یاریاں نہ گئیں
Appearance
خوب رویوں سے یاریاں نہ گئیں
دل کی بے اختیاریاں نہ گئیں
عقل صبرآشنا سے کچھ نہ ہوا
شوق کی بے قراریاں نہ گئیں
دن کی صحرا نوردیاں نہ چھٹیں
شب کی اختر شماریاں نہ گئیں
ہوش یاں سد راہ علم رہا
عقل کی ہرزہکاریاں نہ گئیں
تھے جو ہمرنگ ناز ان کے ستم
دل کی امیدواریاں نہ گئیں
حسن جب تک رہا نظارہ فروش
صبر کی شرمساریاں نہ گئیں
طرز مومنؔ میں مرحبا حسرتؔ
تیری رنگیں نگاریاں نہ گئیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |