حوادث ہم سفر اپنے تلاطم ہم عناں اپنا
Appearance
حوادث ہم سفر اپنے تلاطم ہم عناں اپنا
زمانہ لوٹ سکتا ہے تو لوٹے کارواں اپنا
نسیم صبح سے کیا ٹوٹتا خواب گراں اپنا
کوئی نادان بجلی چھو گئی ہے آشیاں اپنا
ہمیں بھی دیکھ لو آثار منزل دیکھنے والو
کبھی ہم نے بھی دیکھا تھا غبار کارواں اپنا
مزاج حسن پر کیا کیا گزرتا ہے گراں پھر بھی
کسی کو آ ہی جاتا ہے خیال نا گہاں اپنا
ازل سے کر رہی ہے زندگانی تجربے لیکن
زمانہ آج تک سمجھا نہیں سود و زیاں اپنا
جمال دوست کو پیہم بکھرنا ہے سنورنا ہے
محبت نے اٹھایا ہے ابھی پردہ کہاں اپنا
ہمیشہ شمع بھڑکے گی سدا پیمانہ چھلکے گا
تری محفل میں ہم چھوڑ آئے ہیں جوش بیاں اپنا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |