Jump to content

حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا

From Wikisource
حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
by ظہیر دہلوی
299907حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیراظہیر دہلوی

حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
کہ بیمار الفت مسیحا ہے تیرا

تماشا ہے جو ہے تماشائے عالم
وہ اس طرح محو تماشا ہے تیرا

ستم اس پہ کیجو مری جاں سمجھ کر
نہیں دست و داماں ہمارا ہے تیرا

مگر کچھ نہ کچھ چال کرتا ہے تجھ پر
وہ دم باز یوں دم جو بھرتا ہے تیرا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.