Jump to content

حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے

From Wikisource
حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
by مجاز لکھنوی
300578حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئےمجاز لکھنوی

حسن پھر فتنہ گر ہے کیا کہئے
دل کی جانب نظر ہے کیا کہئے

پھر وہی رہ گزر ہے کیا کہئے
زندگی راہ پر ہے کیا کہئے

حسن خود پردہ ور ہے کیا کہئے
یہ ہماری نظر ہے کیا کہئے

آہ تو بے اثر تھی برسوں سے
نغمہ بھی بے اثر ہے کیا کہئے

حسن ہے اب نہ حسن کے جلوے
اب نظر ہی نظر ہے کیا کہئے

آج بھی ہے مجازؔ خاک نشیں
اور نظر عرش پر ہے کیا کہئے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.