حسن صورت میں گرچہ بود نہیں
Appearance
حسن صورت میں گرچہ بود نہیں
پر کہاں عشق کی نمود نہیں
نیستی جلوہ گر ہے ہستی میں
کچھ عدم کا مرے وجود نہیں
ہم نے اول سے دیکھا آخر تک
ذات حق کی نبود و بود نہیں
تیرے حسن ملیح کے قربان
کس کے ورد زباں درود نہیں
میرے ساقی کے پیش ساغر چشم
شیشہ کو کب سر سجود نہیں
داغ سوزاں ہے جسم میں وہ عضو
سنگ آفت سے جو کبود نہیں
باغ ہے داغ گر نہ ہو لالہ
بزم وہ کیا ہے جس میں عود نہیں
بسکہ ہے کند ناخن مژگاں
عقدۂ اشک کی کشود نہیں
ہم جو کہتے تھے تم سے روز وقارؔ
جز ضرر عاشقی میں سود نہیں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |