Jump to content

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں

From Wikisource
حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں
by سیماب اکبرآبادی
298716حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریںسیماب اکبرآبادی

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں
آخر ہم ایک حال میں کب تک بسر کریں

اہل نظر وسیع گر اپنی نظر کریں
ذرے نقاب الٹ کے تجھے جلوہ گر کریں

فطرت ہر اعتبار سے ہے ہم نوائے حسن
آمین تم کو تو دعائیں اثر کریں

تم نے تو اپنے حسن کو محفوظ کر لیا
ہم کس کے ساتھ عمر محبت بسر کریں

سیمابؔ ہم میں عیب و ہنر خود ہیں بے حساب
ہم کیا کسی کے عیب و ہنر پر نظر کریں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.