حال دل کہنے کو کہتے ہو تو کب تم مجھ کو
Appearance
حال دل کہنے کو کہتے ہو تو کب تم مجھ کو
ہائے جس وقت نہیں تاب تکلم مجھ کو
خاک ہو کر بھی وہی حسرت پابوس رہی
ہو گئی موج صبا موج تلاطم مجھ کو
ضعف سے حال یہ پتلا ہے رہ الفت میں
سیل گریہ پہ بھی حاصل ہے تقدم مجھ کو
کہتے ہیں ذکر شب وصل پہ کیا جانئے کیوں
کبھی شرم اور کبھی آتا ہے تبسم مجھ کو
معجزہ حضرت عیسیٰ کا تھا بے شبہ درست
کہ میں دنیا سے گیا اٹھ جو کہا قم مجھ کو
سیل گریہ کی بدولت یہ ہوا گھر کا حال
خاک تک بھی نہ ملی بہر تیمم مجھ کو
ان کو گن گن کے شب ہجر بسر ہوتی ہے
تارے آنکھوں کے نہ کیوں ہوویں یہ انجم مجھ کو
ہے گزی گاڑھا ہی کیفیؔ کا شعار اور وثار
نہیں درکار ہے یہ اطلس و قاقم مجھ کو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |