Jump to content

جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیز

From Wikisource
جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیز
by قربان علی سالک بیگ
316854جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیزقربان علی سالک بیگ

جی ہیچ جان ہیچ نہ دل نے جگر عزیز
سب سے سوا ہے وصل ترا فتنہ گر عزیز

آئی خبر جو اس کی تو جائے گی اپنی جان
اب تو برابر اپنے ہوا نامہ بر عزیز

لے جائیں اپنی بے ہنروں پاس التجا
رکھتے ہیں لوگ اس لیے کسب ہنر عزیز

رہنے نہ دے جو وحشت دل ہی تو کیا کروں
وہ کون ہے کہ جس کو نہیں اپنا گھر عزیز

سالکؔ شب وصال میں نفرت ہے جس قدر
اس سے زیادہ ہے شب فرقت سحر عزیز


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.