Jump to content

جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے

From Wikisource
جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے
by قابل اجمیری
319231جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہےقابل اجمیری

جہان آرزو آواز ہی آواز ہوتا ہے
بڑی مشکل سے احساس شکست ساز ہوتا ہے

ہمیں کیا آپ انجام محبت سے ڈراتے ہیں
ہمارے خون سے ہر دور کا آغاز ہوتا ہے

قفس ہے دام ہے بھڑکی ہوئی ہے آتش گل بھی
اسی ماحول میں اندازۂ پرواز ہوتا ہے

پگھل جاتی ہیں زنجیریں سلگ اٹھتی ہیں دیواریں
لب خاموش میں وہ شعلۂ آواز ہوتا ہے

محبت کی حقیقت کھل گئی چاک گریباں سے
جنوں بھی ایک منزل میں زمانہ ساز ہوتا ہے

ہمیں پر منحصر ہے رونق بزم جہاں قابلؔ
کوئی نغمہ ہو اپنا ہی رہین ساز ہوتا ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.