جو یہ دل ہے تو کیا سرانجام ہوگا
Appearance
جو یہ دل ہے تو کیا سرانجام ہوگا
تا خاک بھی خاک آرام ہوگا
مرا جی تو آنکھوں میں آیا یہ سنتے
کہ دیدار بھی ایک دن عام ہوگا
نہ ہوگا وہ دیکھا جسے کبک تو نے
وہ اک باغ کا سرو اندام ہوگا
نہ نکلا کر اتنا بھی بے پردہ گھر سے
بہت اس میں ظالم تو بدنام ہوگا
ہزاروں کی یاں لگ گئیں چھت سے آنکھیں
تو اے ماہ کس شب لب بام ہوگا
وہ کچھ جانتا ہوگا زلفوں میں پھنسنا
جو کوئی اسیر تا دام ہوگا
جگر چاکی ناکامی دنیا ہے آخر
نہیں آئے جو میرؔ کچھ کام ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |