جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہوگا
Appearance
جو تو ہی صنم ہم سے بے زار ہوگا
تو جینا ہمیں اپنا دشوار ہوگا
غم ہجر رکھے گا بے تاب دل کو
ہمیں کڑھتے کڑھتے کچھ آزار ہوگا
جو افراط الفت ہے ایسا تو عاشق
کوئی دن میں برسوں کا بیمار ہوگا
اچٹتی ملاقات کب تک رہے گی
کبھو تو تہ دل سے بھی یار ہوگا
تجھے دیکھ کر لگ گیا دل نہ جانا
کہ اس سنگ دل سے ہمیں پیار ہوگا
لگا کرنے ہجران سختی سے سختی
خدا جانے کیا آخر کار ہوگا
یہی ہوگا کیا ہوگا میرؔ ہی نہ ہوں گے
جو تو ہوگا بے یار غم خوار ہوگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |