جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں
Appearance
جو تمہیں یاد کیا کرتے ہیں
آہ و فریاد کیا کرتے ہیں
کام ان کا ہے شب و روز یہی
ستم ایجاد کیا کرتے ہیں
تیرے مے خانہ کو اے پیر مغاں
ہمیں آباد کیا کرتے ہیں
اپنی وحشت سے ترے دیوانے
دشت آباد کیا کرتے ہیں
جام مے پی کے شب فرقت میں
دل کو ہم شاد کیا کرتے ہیں
مسئلے شیخ کے جو سنتے ہیں
عمر برباد کیا کرتے ہیں
مشرقیؔ کوئی سنے یا نہ سنے
ہم تو فریاد کیا کرتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |