Jump to content

جو تجھے امتحان دیتا ہے

From Wikisource
جو تجھے امتحان دیتا ہے
by بیخود دہلوی
318839جو تجھے امتحان دیتا ہےبیخود دہلوی

جو تجھے امتحان دیتا ہے
کس خوشی سے وہ جان دیتا ہے

کیا دیا ہم نے جان دی جو اسے
یہ تو سارا جہان دیتا ہے

چاہئے آپ کو تو لے لیجے
جان اک ناتوان دیتا ہے

تجھ سے با وضع ہے ترا خنجر
مرنے والوں پہ جان دیتا ہے

نام سنتا ہے جب وہ بیخودؔ کا
گالیاں بد زبان دیتا ہے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.