جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات
Appearance
جوں گل ازبسکہ جنوں ہے مرا سامان کے سات
چاک کرتا ہوں میں سینے کو گریبان کے سات
چشم تر ہیں مری صحرا ہے جنوں کی ممنوں
ربط ہے رونے کوں میرے اسی دامان کے سات
بے خودی کا ہے مزہ شور اسیری سے مجھے
رنگ اڑے ہے مرا زنجیر کی افغان کے سات
جوں بگولہ ہوں میں منت کش صحرا گردی
زندگانی ہے مری سیر بیابان کے سات
عزلتؔ اس باغ میں لالہ سا ہوں میں درد نصیب
دل زخمی سے اگا داغ نمک دان کے سات
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |