جوانی کی حالت گزر جائے گی
Appearance
جوانی کی حالت گزر جائے گی
چڑھی ہے جو سر پر اتر جائے گی
جدھر کو مری چشم تر جائے گی
ادھر کام دریا کا کر جائے گی
زمانے کی ایذا کا شکوہ نہ کر
گزرتے گزرتے گزر جائے گی
کھلے گا تجھے عشق بازی کا حال
یہ حرص ہوا جبکہ مر جائے گی
مرے جسم خاکی سے ہو کے جدا
یہ روح رواں پھر کدھر جائے گی
مرے نغموں سے عندلیب چمن
کہاں اڑ کے تو مشت پر جائے گی
توجہ تری او بت بے وفا
مرا کام آخر کو کر جائے گی
بہار چمن جبکہ ہوگی خزاں
مری وحشت دل کدھر جائے گی
اگر جذبۂ دل پہ قابو رہا
شب وصل کی پھر ٹھہر جائے گی
کھنچی ہے جو تیغ محبت دلا
یہی ایک دن تیرے سر جائے گی
چڑھی ہوگی کچے گھڑے کی جسے
اترتے اترتے اتر جائے گی
قمار محبت میں گر آہ کی
یہ جیتی ہوئی بازی ہر جائے گی
مری مرگ ایسی ہے اے منتہیؔ
کہ جس کی عدم تک خبر جائے گی
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |