جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے
Appearance
جنوں تعلیم کچھ فرما رہا ہے
خرد کا ساتھ چھوٹا جا رہا ہے
بڑھی جاتی ہے شمع بزم کی لو
کوئی پروانہ شاید آ رہا ہے
فنا کا پیش رو اس کو سمجھیے
جو لمحہ زندگی کا جا رہا ہے
الٰہی شرم رکھنا راز دل کی
کسی کا نام لب پر آ رہا ہے
تری روشن جبیں کا ہے وہ عالم
چراغ ماہ بھی شرما رہا ہے
نگہ نے شکل تک دیکھی نہیں ہے
پس پردہ کوئی تڑپا رہا ہے
نہالؔ آنکھیں اٹھا بہر نظارہ
کوئی سوئے گلستاں آ رہا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |