جلوہ جب مجھ کو دکھایا یار نے
Appearance
جلوہ جب مجھ کو دکھایا یار نے
وہم ہستی کا اٹھایا یار نے
جام وحدت جب کیا نذر عطا
مست دیوانہ بنایا یار نے
بول اٹھا مردہ زباں سے بے گماں
قم باذنی جب سنایا یار نے
حسن وحدت جلوہ گر ہے جا بجا
لا مکاں مجھ کو بتایا یار نے
کیا عجب ظاہر کیا ناز و ادا
عشق میں مجھ کو پھنسایا یار نے
جب کھلا عقدہ خفی اسرار کا
برسر محفل ہنسایا یار نے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |