جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم
Appearance
جلتے تھے تم کوں دیکھ کے غیر انجمن میں ہم
پہنچے تھے رات شمع کے ہو کر برن میں ہم
تجھ بن جگہ شراب کی پیتے تھے دم بدم
پیالے سیں گل کے خون جگر کا چمن میں ہم
لاتے نہیں زبان پے عاشق دلوں کا بھید
کرتے ہیں اپنی جان کی باتیں نین میں ہم
مرتے ہیں جان اب تو نظر بھر کے دیکھ لو
جیتے نہیں رہیں گے سجن اس یتھن میں ہم
آتی ہے اس کی بو سی مجھے یاسمن میں آج
دیکھی تھی جو ادا کہ سجن کے بدن میں ہم
جو کوئی کہ ہے گا آپ کوں رکھتا ہے آپ عزیز
یوسف ہیں اپنے دل کے میاں پیرہن میں ہم
کیوں کر نہ ہووے کلک ہمارا گہر فشاں
کرتے ہیں آبروؔ یے تخلص سخن میں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |