Jump to content

جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن

From Wikisource
جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن (1878)
by کشن کمار وقار
324723جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن1878کشن کمار وقار

جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن

وصل کی شب دیکھتے اس ماہ کو
سال میں بھی وہ نہ آیا ایک دن

صبح نومیدی ہماری شب کی ہے
عمر گزری وہ نہ آیا ایک دن

کام میں میرے ہمیشہ یار نے
ایک ساعت کا لگایا ایک دن

مثل برق اک شب ہنسایا آپ نے
ابر کی صورت رلایا ایک دن

یاد زلف و رخ میں بھولے خواب و خور
ایک شب سوئے نہ کھایا ایک دن

وہ تپ لرزہ کا دورہ ہو گیا
ایک دن آیا نہ آیا ایک دن

یاد جس خورشید رو کی ہے وقارؔ
بھول کر بھی وہ نہ آیا ایک دن


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%AC%D8%B3_%DA%A9%D9%88_%D9%BE%D8%A7%D8%B3_%D8%A7%D8%B3_%D9%86%DB%92_%D8%A8%D9%B9%DA%BE%D8%A7%DB%8C%D8%A7_%D8%A7%DB%8C%DA%A9_%D8%AF%D9%86