جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
Appearance
جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
اس قدر ہیں عشق کی رسوائیاں
میری جانب ہے رخ تصویر دوست
لوٹ لیں اس نے مری تنہائیاں
دینے والے اب تو دامن بھی نہیں
اس قدر تیری کرم فرمائیاں
حسن کا ناز پشیماں دیکھ کر
عشق کو آنے لگیں انگڑائیاں
ہو گیا مشکل ترا پہچاننا
روز افزوں ہیں تری رعنائیاں
غم کی شب کیفیؔ مرا کوئی نہیں
دور مجھ سے ہو گئیں پرچھائیاں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |