Jump to content

جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں

From Wikisource
جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
by کیفی چریاکوٹی
323470جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاںکیفی چریاکوٹی

جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
اس قدر ہیں عشق کی رسوائیاں

میری جانب ہے رخ تصویر دوست
لوٹ لیں اس نے مری تنہائیاں

دینے والے اب تو دامن بھی نہیں
اس قدر تیری کرم فرمائیاں

حسن کا ناز پشیماں دیکھ کر
عشق کو آنے لگیں انگڑائیاں

ہو گیا مشکل ترا پہچاننا
روز افزوں ہیں تری رعنائیاں

غم کی شب کیفیؔ مرا کوئی نہیں
دور مجھ سے ہو گئیں پرچھائیاں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.