جب یہ پوچھا کہ کب ملیں گے آپ
Appearance
جب یہ پوچھا کہ کب ملیں گے آپ
ہنس کے بولے کہ جب ملیں گے آپ
وصل میں بھی وہی کھنچاوٹ ہے
ہم نے جانا تھا اب ملیں گے آپ
یہ لگی لپٹی باتیں خوب نہیں
صاف کہئے کہ کب ملیں گے آپ
کھینچنے والے جب ہی تک ہیں کھنچے
مل گئے تم تو سب ملیں گے آپ
دیکھ پایا ہے کچھ تو شبنمؔ میں
کس سے یوں بے سبب ملیں گے آپ
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |