جب پرسش حال وہ فرماتے ہیں جانیے کیا ہو جاتا ہے
Appearance
جب پرسش حال وہ فرماتے ہیں جانیے کیا ہو جاتا ہے
کچھ یوں بھی زباں نہیں کھلتی کچھ درد سوا ہو جاتا ہے
اب خیر سے ان کی بزم کا اتنا رنگ تو بدلا میرے بعد
جب نام مرا آ جاتا ہے کچھ ذکر وفا ہو جاتا ہے
یکتائے زمانہ ہونے پر صاحب یہ غرور خدائی کا
سب کچھ ہو مگر خاکم بدہن کیا کوئی خدا ہو جاتا ہے
قطرہ قطرہ رہتا ہے دریا سے جدا رہ سکنے تک
جو تاب جدائی لا نہ سکے وہ قطرہ فنا ہو جاتا ہے
پھر دل سے فانیؔ سارے کے سارے نقش جفا مٹ جاتے ہیں
جس وقت وہ ظالم سامنے آ کر جان حیا ہو جاتا ہے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |