Jump to content

جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ

From Wikisource
جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ
by بشیر الدین احمد دہلوی
304452جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپبشیر الدین احمد دہلوی

جب ملیں گے کہ اب ملیں گے آپ
نہیں معلوم کب ملیں گے آپ

جائیے جائیے خدا حافظ
دیکھیے بچھڑے کب ملیں گے آپ

حشر میں آپ ہی ملیں گے کیا
ایک سے ایک سب ملیں گے آپ

ہوگا میرے لیے وہ عید کا دن
آپ سے آ کے جب ملیں گے آپ

عہد کے ساتھ یہ بھی ہو ارشاد
کس طرح اور کب ملیں گے آپ

زندگی میں تو مل نہیں سکتے
ہوں گا جب جاں بلب ملیں گے آپ

وعدۂ وصل پر نہ کیوں خوش ہوں
میں نے سمجھا کہ اب ملیں گے آپ

نہیں دنیا میں جب بشیرؔ حزیں
کس طرح اس سے اب ملیں گے آپ


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.