جب سے دلبر کا آستاں دیکھا
Appearance
جب سے دلبر کا آستاں دیکھا
تھا جو دشمن وہ مہرباں دیکھا
جس نے اس در کی خاکساری کی
اس گدا کو شہ زماں دیکھا
جب سے دیکھا مقام وحدت کو
نہ دوئی کا کہیں نشاں دیکھا
کیا کہوں عشق کا میں لطف و کرم
دل میں دلبر کو بے گماں دیکھا
جس کو کہتے ہیں صورت انساں
لا مکاں کا وہی مکاں دیکھا
کیا ہیں دلبر کے خواب ناز و ادا
کہیں ظاہر کہیں نہاں دیکھا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |