جب سے دلبر نے آنکھ پھیرا ہے
Appearance
جب سے دلبر نے آنکھ پھیرا ہے
مجھ کو دوران سر نے گھیرا ہے
کوچۂ زلف نت اندھیرا ہے
وہاں سیہ بخت دل کا ڈیرا ہے
وجد میں ہیں دوانے ابر کو دیکھ
لیلیٰٔ فصل گل کا ڈیرا ہے
یکہ آزاد ہے دو عالم سے
جو کہ بے دام تیرا چیرا ہے
گال پر ہے کسی کے کاٹ کا نقش
منہ پہ زلفیں تبھی بکھیرا ہے
نت بکے ہے کہ باؤلا عزلتؔ
یہ نہ بولا کبھو کہ میرا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |