جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم
Appearance
جب تک کہ تری گالیاں کھانے کے نہیں ہم
اٹھ کر ترے دروازے سے جانے کے نہیں ہم
جتنا کہ یہ دنیا میں ہمیں خوار رکھے ہے
اتنے تو گنہ گار زمانے کے نہیں ہم
ہو جاویں گے پامال گزر جاویں گے جی سے
پر سر ترے قدموں سے اٹھانے کے نہیں ہم
آنے دو اسے جس کے لیے چاک کیا ہے
ناصح سے گریباں کو سلانے کے نہیں ہم
جب تک کہ نہ چھڑکے گا گلاب آپ وہ آ کر
اس غش سے کبھی ہوش میں آنے کے نہیں ہم
جاویں گے صبا باغ میں گلگشت چمن کو
پر تیری طرح خاک اڑانے کے نہیں ہم
اے مصحفیؔ خوش ہونے کا نہیں ہم سے وہ جب تک
سر کاٹ کے نذر اس کو بھجانے کے نہیں ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |