جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
Appearance
جب تک اپنے دل میں ان کا غم رہا
حسرتوں کا رات دن ماتم رہا
ہجر میں دل کا نہ تھا ساتھی کوئی
درد اٹھ اٹھ کر شریک غم رہا
کر کے دفن اپنے پرائے چل دیے
بیکسی کا قبر پر ماتم رہا
سیکڑوں سر تن سے کر ڈالے جدا
ان کے خنجر کا وہی دم خم رہا
آج اک شور قیامت تھا بپا
تیرے کشتو کا عجب عالم رہا
حسرتیں مل مل کے روتیں یاس سے
یوں دل مرحوم کا ماتم رہا
لے گیا تا کوئے یار احسنؔ وہی
مدعی کب دوستوں سے کم رہا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |