جب باپ موا تو پھر ہے بیٹا کیا شے
Appearance
جب باپ موا تو پھر ہے بیٹا کیا شے
آگے پیچھے دھریں ہیں سب کے لاشے
دنیا ہے قلقؔ کچھ تو یہی کچھ ہے بس
ہر چیز ہے نا چیز تو ہر شے لا شے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |