Jump to content

تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا

From Wikisource
تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا
by بیخود دہلوی
318861تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوابیخود دہلوی

تیشے سے کوئی کام نہ فرہاد سے ہوا
جو کچھ ہوا وہ عشق کی امداد سے ہوا

میری طرف جو زلف سے پھینکا نکال کر
ایسا قصور کیا دل ناشاد سے ہوا

اپنے خرام ناز کی ان کو خبر نہیں
کہتے ہیں حشر تیری ہی فریاد سے ہوا

بے حکم یوں کسی کو ستاتا نہیں فلک
مجھ پر یہ ظلم آپ کے ارشاد سے ہوا

بیخودؔ کی طرح کون تمہیں جان دے سکا
یہ کام عشق میں اسی ناشاد سے ہوا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.