تیرے در پہ جلوہ جو ہم دیکھتے ہیں
Appearance
تیرے در پہ جلوہ جو ہم دیکھتے ہیں
خدا کی خدائی میں کم دیکھتے ہیں
جو ہم شب کو خواب عدم دیکھتے ہیں
تو ہر سمت سیر ارم دیکھتے ہیں
پس مرگ خلوت میں بیٹھے ہیں ایسے
نہ وہ دیکھتے ہیں نہ ہم دیکھتے ہیں
تمہاری سی صورت تمہاری سی سیرت
حسینوں کے جمگھٹ میں کم دیکھتے ہیں
نظر کی نظر سے ہے حسرت بھرا دل
نظر بھر کے ان کو نہ ہم دیکھتے ہیں
نہ مانوں گا جاگے کہیں رات بھر ہو
بھری نیند آنکھوں میں ہم دیکھتے ہیں
شب ہجر روتے گزرتی ہے شبنمؔ
فنا ہی فنا صبح دم دیکھتے ہیں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |