تیری زلف میں دل پھنسا چاہتا ہے
Appearance
تیری زلف میں دل پھنسا چاہتا ہے
یہ آباد گھر اب لٹا چاہتا ہے
مرا دل اب ان کا ہوا چاہتا ہے
یہ اپنا پرایا ہوا چاہتا ہے
عیادت کو آتا ہے رشک مسیحا
یہ بیمار اچھا ہوا چاہتا ہے
نہ لے جا مجھے اس کے کوچہ میں اے دل
تو ناحق کو رسوا ہوا چاہتا ہے
جو چھیڑا حقیرؔ ان کو میں نے تو بولے
تمہیں اب تو سودا ہوا چاہتا ہے
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |