Jump to content

تڑپا کیا جو یہ دل مضطر تمام رات

From Wikisource
تڑپا کیا جو یہ دل مضطر تمام رات (1940)
by سید ہمایوں میرزا حقیر
324248تڑپا کیا جو یہ دل مضطر تمام رات1940سید ہمایوں میرزا حقیر

تڑپا کیا جو یہ دل مضطر تمام رات
کاٹی ہے میں نے کیا کہوں کیوں کر تمام رات

اپنے مکاں پہ جب مہ پیکر نہیں ملا
پھرتا رہا رقیبوں کے گھر گھر تمام رات

لڑ کر جو مجھ سے وہ ستم آرا چلا گیا
کاٹی ہے میں نے تارے ہی گن کر تمام رات

پچھلے پہر سے آنکھ کھلی بے قرار ہوں
آیا جو خواب میں مہ انور تمام رات

اپنے مکاں سے اس نے نکالا جو رات کو
لے کر پھرا میں کاندھے پہ بستر تمام رات

اس درد دل سے میں جو کراہا کیا دلا
بے چین میرے ساتھ بنا گھر تمام رات

فرقت میں میری زندگی دشوار ہو گئی
میں کروٹیں بدلتا ہوں دن بھر تمام رات

کیوں کر نہ ناز اپنے مقدر پہ ہو حقیر
دیکھا جو خواب ساقیٔ کوثر تمام رات


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).